لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران سمیت دیگر اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد اور دیگر افسروں کو قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ کو نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا تو انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں جس کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تاہم جب یہ معاملہ چیف جسٹس کے نوٹس میں آیا تو انہوں نے فوری طور پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو طلب کیا ۔
تفصیلات کے مطابق مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ کو نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا تو انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں جس کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تاہم جب یہ معاملہ چیف جسٹس کے نوٹس میں آیا تو انہوں نے فوری طور پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو طلب کیا ۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ قصور وار ہیں تو آپ کے خلاف بھی مقدمہ درج کروانے کا حکم دیتے ہیں ، پھر آپ بھی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتے ہیں ۔ سماعت کے دوران ڈی جی نیب کی آنکھوں میں آنسو آ گئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ کی آنکھوں میں آنسو کیوں ہو رہے ہیں ۔
چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کس قانون کے تحت اساتذہ کی تضحیک کی ۔ ڈی جی نیب نے عدالت میں کہا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیاہے ، ڈی جی نیب کی اس بات پر چیف جسٹس نے ایک مرتبہ پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کیا کام کیاہے ، آپ کی کارکردگی کیا ہے ؟ نیب نے سوائے لوگوں کی تضحیک کے کوئی کیس حل نہیں کیا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی
No comments:
Post a Comment